ذیابیطس شکری
ذیابیطس شکری (ڈی ایم DM یا مختصراً ذیابیطس) ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے۔ جب انسولیشن کا اخراج ناکافی ہو یا انسولین نارمل طور پر فعل سرانجام نہ دے رہی ہو تو، خون میں شکر کو توانائی میں نہیں بدلا جا سکتا ہے کہ جس کی انسان کے بدن کو ضرورت پڑتی ہے۔ نتیجے کے طور پر، گلوکوز خون میں جمع ہوتی ہے اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچاتی ہے، اور اضافی شکر پیشاب کے راستے خارج ہوتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ذیابیطس کو فاسٹنگ گلوکوز کے طور پر پر تعریف کی جاتی ہے (غذا ماسوائے پانی لینے کے 8 گھنٹے کے بعد کون میں گلوکوز کی سطح) کہ جو 7.0ایم ایم اوایل/لیٹر کے مساوی یا زائد ہو یا گلوکوز کی سطح کھانے کے دو گھنٹوں کے بعد 11.0ایم ایم اوایل/لیٹر کے مساوی یا زائد ہو۔
ذیابیطس شکری DM کی اقسام
ٹائپ I ذیابیطس شکریDM : یہ بچوں اور کم عمر بالغوں میں ٪5 تا ٪10 زیادہ عام ہے۔ لبلبہ کے ناکارہ ہونے کے باعث، یہ مریض انسولین کے ٹیکوں پر انحصار کرتے ہیں۔ |
1. |
ٹائپ II ذیابیطس شکریDM : سب سے زیادہ عام قسم یہی ہے جس میں تقریباً ٪90 تا ٪95 ذیابیطس کے شکار مریض شامل ہوتے ہیں۔ بدن کافی مقدار میں انسولین پیدا کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے یا اس کا استعمال بے اثر ہوتا ہے۔ علامات عام طور پر آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں اور بعض افراد میں ابتدائی مرحلے میں کوئی ظاہری علامات سامنے نہیں آتی ہیں۔ یہ بنیادی طور پر ڈھلتی عمر کے افراد یا عمر رسیدہ افراد کو متاثر کرتی ہے، بالخصوص ان کو جن میں ذیابیطس شکری، موٹاپے، ناقص غذائی عادت یا کم ورزش کرنے کے حوالے سے خاندانی طور پر ہسٹری موجود ہو۔ معالجی بیماری کی شدت پر منحصر ہوتا ہے۔ ہلکے درجے کی صورت میں، غذا کے ذریعے کنٹرول اور مناسب ورزش بہت رہتی ہے۔ دیگر کو منہ کے ذریعے ہائپوگلائیسمک ادویات لینا پڑیں گی۔ جن افراد میں ذیابیطس کو اچھی طرح قابو نہ پایا جا سکے، انہیں انسولین کے ٹیکا لگانے کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔ |
2. |
گیسٹیشنل ذیابیطس: ان خواتین میں حمل کے دوران ذیابیطس فروغ پا سکتی ہے، جو زچگی کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ ان میں بعدازاں ٹائپ II ذیابیطس پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ |
3. |
ذیلی ذیابیطس: یہ اس ذیابیطس کی طرف اشارہ کرتی ہے جو کہ دیگر اسباب کے باعث لاحق ہوتی ہے جیسا کہ (ممپس، دائمی پینکریایٹٹس یا اسٹرائیڈز کا طویل مدتی استعمال)۔ |
4. |
خطرے کے عوامل
عمر 45 ≤ سال |
• |
وزن کی زیادتی اور موٹاپا |
• |
امپیئرڈ فاسٹنگ گلوکوز کی ہسٹری یا امپیئرڈ گلوکوز ٹولرنس |
• |
میٹابولک سنڈروم |
• |
بلند فشارِ خون |
• |
کارڈیوویسکولر بیماری (مثلاً کورونری دل کی بیماری، فالج، پیریفیرل ویسکولر بیماری) |
• |
دیگر کارڈیوویسکولر پُرخطر عوامل کی موجودگی (مثلاً ہائپرلیپیڈیمیا، تمباکونوشی، جسمانی غیر فعالیت) |
• |
ذیابیطس کی ہسٹری (پہلے درجے کے رشتہ دار) |
• |
گیسٹیشنل ذیابیطس شکری یا پولیسسٹک اورین سنڈروم کی ہسٹری کی حامل خواتین |
• |
طویل مدتی سسٹیمیٹک اسٹیرائیڈ تھراپی |
• |
ذیابیطس شکری کی علامات
بعض مریضوں میں کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی ہیں، اور یہ حالت صرف تب سامنے آٹی ہے جب صحت کے معائنے کیے جائیں۔ عمومی علامات میں شامل ہیں:
کثرت سے پیشاب آنا اور پیشاب کی مقدار کا بڑھنا |
• |
زیادہ پیاس لگنا |
• |
تھکن |
• |
خوراک میں اضافہ کے باوجود وزن کا کم ہونا |
• |
جلد میں بالخصوص پوشیدہ حصوں میں خارش ہونا |
• |
زخم کا انفیکشن اور زخم کا دیر سے بھرنا |
• |
پیچیدگیاں
شدید پیچیدگیاں: جب خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جائے (ڈایابیٹک کیٹوسیڈوسس، ہائپرسمولر نانکیٹوٹک کوما) یا یہ مقدار بہت زیادہ کم ہو جائے (ہائپوگلائیسیمک کوما) تو اس صورت میں بے ہوشی بھی طاری ہو سکتی ہے۔ یہ وہ ہنگامی صورت حالات ہیں کہ جب مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچا دینا چاہیے۔ |
• |
دائمی پیچیدگیاں: خون میں شکر کی سطح کے طویل مدت تک برقرار رہنے کی صورت میں خون کی نالیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اور یہ بیماری مختلف نظامات اور اعضائے بدن بشمول دل، خون کی نالیوں، ریٹینا، گردوں اور عصبی نظامات میں بیماریاں پیدا کر سکتی ہے۔ اس کے باعث گردے ناکارہ ہو سکتے ہیں، اندھا پن، دل سے متعلقہ بیماریاں، فالج، اور بدن کے نچلے اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں۔ پس، بہترین طور پر شکر کی سطح کی برقراریت طویل مدتی پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے کے حوالے سے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ |
• |
ذیابیطس پر کیسے قابو پایا جائے؟
مثالی وزن برقرار رکھیں۔ انسولین کے اخراج کو درست کیا جا سکتا ہے اگر بدن کے اضافی وزن میں کمی لائی جائے (بی ایم آئی 23> کلوگرام/مربع میٹر، کمر کا گھیر90> سینٹی میٹر برائے مرد حضرات، کمر کا گھیر80>سینٹی میٹر برائے خواتین) |
• |
صحت مندانہ غذائی عادت کو برقرار رکھا جائے۔ متوازن، کم روغنی، کم شکر پر مشتمل، کم نمک والی اور زائد فائبر پر مشتمل غذا لی جانی چاہیے |
• |
درمیانہ درجے کی آکسیجن خور جسمانی سرگرمی میں حصہ لے جو کہ کم از کم 10 منٹوں تک محیط ہو، جیسا کہ جاگنگ، واکنگ، تائی چی کی پریکٹس، تیراکی۔، تاکہ ہفتہ وار ہدف یعنی کہ کُل 150 منٹس تک پہنچا جائے یا 75 منٹس کی زائد شدت کی آکسیجن کور جسمانی سرگرمی ملا کر کی جائے (اگر آپ کو کارڈیوویسکولر بیماری کا پُرخطر عوامل درپیش ہوں، براہ مہربانی ورزش سے قبل طبی مشورہ طلب کریں۔) |
• |
شراب نوشی سے گریز کیا جائے |
• |
تمباکونوشی نہ کی جائے |
• |
باقاعدگی سے فالو اپ لیا جائے: اپنے خاندانی ڈاکٹر کے ساتھ مشاورت کر کے خون میں شکر، فشارِ خون، بلڈ لِپڈ لیول اور بی ایم آئی کے حوالے سے معالجاتی اہداف مقرر کیے جائیں۔ اگر آپ ادویات لے کر بہتر محسوس نہ کر رہے ہوں تو خاندانی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ اپنے تئیں ادویات کی مقدار میں رد و بدل نہ کریں یا ادویات لینا ترک نہ کریں |
• |
تحفظ
مطالعات نے ظاہر کیا ہے کہ خطرے کے عوامل کو محدود کر کے، ہم ذیابیطس لگنے کے امکان کو کم کر سکتے ہیں۔
متوازن غذا استعمال کی جائے |
1. |
بدن کے مثالی وزن کو برقرار رکھا جائے |
2. |
باقاعدگی سے ورزش کی جائے |
3. |
تمباکو نوشی اور شراب نوشی سے احتراز کیا جائے |
4. |
مزید معلومات کے لیے، براہ مہربانی یہ ویب سائیٹس ملاحظہ کریںہانگ کانگ ریفرنس فریم ورک فار ہائپرٹینشن کیئر فار ایڈلٹس ان پرائمری کیئر سیٹنگز"【نسخہ برائے والدین】