موٹاپا

یہ باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) زائد وزن اور موٹاپے کو جانچنے کے طریقوں میں سے ایک ہے۔ اس کو جسم کے وزن (کلو گرام) کو قد کے مربع (میٹر) پر تقسیم کرنے سے معلوم کیا جا سکتا ہے: کلوگرام/مربع میٹر۔ ہانگ کانگ میں رہائش پذیر چینی بالغان کے لیے، بی ایم آئی 24.9-23.0 ہے کلوگرام/مربع میٹر کو زائد وزن تصور کیا جاتا ہے اور بی ایم آئی 25.0≤ کلوگرام/مربع میٹر کو موٹاپا شمار کیا جاتا ہے۔

بنیادی موٹاپا کو مردوں کے لیے کمر کا گھیر 90≤ سینٹی میٹر اور عورتوں کے لیے 80≤سینٹی میٹر ہے۔

چونکہ مناسب پیمائشی آلات کے بغیر کئی عمر رسیدہ افراد اپنے قد کو ماپ نہیں سکتے ہیں، سیدھے کھڑے نہیں ہو سکتے ہیں یا مدد کے بغیر ایسا نہیں کر سکتے ہیں وغیرہ۔ کمر کے گھیر کو ماپنا فوری اور عملی طریقہ مہیا کرتا ہے جس سے آپ اپنے موٹاپے کا جائزہ لے سکتے ہیں، بالخصوص اگر جسم کے وسطی حصے کے موٹاپے کا جائزہ لینا ہو۔ کمر کا پھیر باڈی ماس انڈیکس سے بہت زیاہد جڑا ہوتا ہے، یہ نہ صرف کمر کے گرد کے حصے کی چربی کو ماپنے میں مدد دیتا ہے اور اس کے ساتھ پورے بدن کے ساتھ یہی معاملہ کرتا ہے۔ موٹاپے کے ساتھ جڑے ہوئے صحت سے متعلقہ خطرات کا تعین صرف اس بات سے طے کرنا درست نہیں کہ بدن میں کتنی چربی جمع ہے، مگر اس سے بھی ہے کہ یہ کہاں جمع ہے۔ شکمی موٹاپا مجموعی طور پر بدن میں زائد چربی کی شرح سے مماثل خطرات کا باعث بن سکتا ہے۔

موٹاپا کئی شدید امراض، جیسا کہ فالج، دل کی بیماریوں، بلند فشارِ خون، ذیابیطس شکری، گال سٹونز، گھٹنے کے اوسٹیو ارتھرائٹس، نیند میں حبسِ دم اور مخصوص اقسام کے کینسر جیسا کہ کولوریکٹکل کینسر، بریسٹ کینسر، اورین کینسر، اور پروسٹیٹ کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔


اسباب

غذا سے حاصل کردہ توانائی روزمرہ سرگرمیوں کے لیے ایندھن فراہم کرتی ہے اور جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھتی ہے۔ جب جذب شدہ توانائی ضرورت سے زائد ہو جائے تو، فالتو توانائی جسم میں فیٹی ٹشو کے طور پر جمع ہو جائے گی۔

وزن بڑھ جانے کی عام وجوہات میں شامل ہیں:

غیر صحت مندانہ غذا، جو کہ روغن یا کیلوری کے زائد استعمال کے نتیجے میں ملتی ہے

1.

ناکافی جسمانی سرگرمیاں، جس کا نتیجہ بدن میں چربی کے جمع ہو جانے کی صورت میں نکلتا ہے؛

2.

بڑھتی عمر کے ساتھ میٹابولک شرح کا گھٹ جانا؛

3.

وراثتی عوام یا بیماری مثلاً تھائی رائڈ کی بیماری

4.

ادویات کے ضمنی اثرات مثلاً اسٹیرائڈز کا متواتر طویل مدتی استعمال

5.


مثالی وزن کی برقراریت

وزن پر قابو پانا سیدھا معاملہ ہے: کیلوری کے استعمال میں کمی کی جائے اور توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا جائے۔ ایسا صحت مندانہ غذا اور باقاعدہ ورزش سے کیا جا سکتا ہے۔ ایسا مسلسل صبر کر کے کیا جا سکتا ہے اور وزن میں کمی فوری طور پر نہ کی جائے؛ فی ہفتہ 2 پاؤنڈز سے زائد وزن میں کمی نہ کی جائے۔

زائد کیلوری پر مشتمل غذا مثلاً روغنی غذا، تلی غذا اور اسنیکس جیسا کہ آئس کریم، چپس اور چاکلیٹوں سے پرہیز کر کے کھانے کی صحت مندانہ عادت کو اپنایا جائے۔

1.

باقاعدہ ورزش کر کے توانائی کے استعمال میں اضافہ کیا جائے۔ درمیانہ درجے کی آکسیجن خور جسمانی سرگرمی میں حصہ لے جو کہ کم از کم 10 منٹوں تک محیط ہو، جیسا کہ جاگنگ، واکنگ، تائی چی کی پریکٹس، تیراکی۔، تاکہ ہفتہ وار ہدف یعنی کہ کُل 150 منٹس تک پہنچا جائے یا 75 منٹس کی زائد شدت کی آکسیجن کور جسمانی سرگرمی ملا کر کی جائے (اگر آپ کو کارڈیوویسکولر بیماری کا پُرخطر عوامل درپیش ہوں، براہ مہربانی ورزش سے قبل طبی مشورہ طلب کریں۔)

2.

وزن کم کرنے کے حوالے سے مفروضے اور غلط فہمیاں

وزن کم کرنے کے لیے حوالے سے کئی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ وزن کم کرنے کے حوالے سے غیر موثر اور غیر حقیقی طریقوں کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:

قبض کشا، پیشاب آور یا ایسی ادویات کا استعمال کرنا جو یہ دعویٰ کرتی ہوں کہ وہ وزن کم کر سکتی ہیں ـ وہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔

.i

کوئی نشاستہ دار غذا استعمال نہ کرنا – بالخصوص کچھ ایسی غذائیں، جن میں بہت زیادہ تیل شامل ہو، دراصل ان میں بہت زیادہ کیلوری عناصر موجود ہو سکتے ہیں

.ii

کھانا ترک کرنا: میٹابولک شرح خوراک کے کم لینے سے گھٹ جاتی ہے، جو کہ وزن میں کمی کو مزید مشکل بنا دیتی ہے

.iii

وزن کم کرنے کا غیر موزوں طریقہ استعمال کنرا صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ اسی طرح، ہمیں صحت مندانہ غذائی عادت کو اپنا چاہیے اور وزن کو مثالی حالت میں رکھنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنی چاہیے۔